Before Imran Khan, when were former prime ministers in Pakistan declared a 'national security threat'?


عمران خان سے قبل پاکستان میں کب کب سابق وزرائے اعظم کو ’قومی سلامتی کا خطرہ‘ قرار دیا گیا؟
جمعے کے روز پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے پریس کانفرنس میں سابق وزیرِاعظم اور اس وقت جیل میں قید عمران خان پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اُنھیں قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے جس طرح کا لب ولہجہ کا اختیار کیا، اس سے معاملے کی سنگینی کا احساس ہوتا ہے۔ احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا ’اُس شخص (عمران خان) کا بیانیہ قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔‘

’اُس شخص کی مایوسی اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ وہ سمجھتا ہے کہ میں نہیں تو کچھ نہیں۔‘ پاکستانی فوج کے ترجمان یہ تک کہہ گئے کہ ’اس شخص میں کسی ذہنی مریض کی علامات بھی پائی جاتی ہیں۔‘

فوج کے ترجمان کی جانب سے سخت لب و لہجے میں سابق وزیرِ اعظم کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دینا بظاہر بہت سنگین بھی ہے اور معنی خیز بھی۔ مگر پاکستانی سیاسی نظام اور اُس کی تاریخ میں یہ کوئی انہونی بات نہیں۔

ہم دیکھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ ’قومی سلامتی کے لیے خطرہ‘ یا ’سکیورٹی رِسک‘ کی اصطلاح کی تاریخ کیا ہے اور کون کون اب تک اس کی زَد میں آ چکے ہیں؟ نیز اس طرح کے ’سیاسی ہتھیار‘ اُس وقت کی سیاست و نظام اور ریاست کے لیے کس حد تک مہلک ثابت ہوئے؟ اور قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیے جانے والے بعد ازاں ’محب وطن‘ کیسے قرار پائے؟

Comments

Popular posts from this blog

changez khan (چنگیز خان ): -

Get out of the world of assumptions.