Male Bird and Female Bird :


کہتے ہیں کہ ایک چڑا اور چڑیا اڑتے ہوتے جا رہے تھے کہ انھیں زمین پر دانے بکھرے ہوئے نظر آئے اور وہ اسے چگنے کیلئے نیچے اتر آئے- چڑا بے صبری سے دانہ چگنے لگا لیکن چڑیا قدرے محتاط تھی- اس نے دیکھا کہ تھوڑے فاصلے پر ایک باریش درویش نما شخص ایک برتن سے دانہ نکال نکال کر زمین پر پھینک رہا ہے- چڑیا نے چڑے سے کہا کہ ہمیں محتاط رہنا چاہیئے' کہی یہ دانہ ہمیں شکار کرنے کیلئے نہ ڈالا جا رہا ہو' اس پر چڑے نے کہا: کیسی ناشکری کی باتیں کرتی ہو' تم دیکھتی نہی کہ ایک تو وہ نیک سیرت انسان اپنا کام کاج چھوڑ کر ہم پرندوں کا پیٹ بھرنے کیلئے دانہ ڈال رہا ہے' اس پر تم ہو کہ بجائے اسے دعا دینے کے اس کی نیت پر شک کر رہی ہو' چپ چاپ دانہ کھاؤ اور اس کیلئے دعا کرو- 

تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ اس شخص نے اپنی بغل میں چھپائے ہوئے تھیلے سے کمان نکالی اور چڑے کا نشانہ لگایا' تیر سیدھا چڑے کو جا لگا اور وہ وہی ڈھیر ہو گیا- اس سے پہلے کہ وہ شخص چڑیا کا شکار کرتا' چڑیا خطرہ بھانپ کر فوراً اڑ گئ اور سیدھا بادشاہ کے دربار میں جا پہنچی- اس نے بڑے دکھ سے بادشاہ کے سامنے ساری روداد بیان کری- باشاہ نے فوراً سپاہیوں کو حکم دیا کہ جاؤ اور اس شخص کو پکڑ کر یہاں لے آؤ- سپاہیوں نے حکم کی تعمیل کی اور اس شخص کو پکڑ کر بادشاہ کے سامنے لے آئے- بادشاہ نے اس شخص سے پوچھا: کیا یہ بات سچ ہے کہ تم نے آج ایک چڑے کو مارا ہے؟ جس پر اس شخص نے الزام  قبول کرتے ہوئے کہا کہ جناب وہ ایک شکاری ہے اور اس کے شکار کرنے کا یہی طریقہ ہے- 

بادشاہ نے چڑیا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: اب سزا کا فیصلہ تمھارے ہاتھ میں ہے' تم چاہو تو میں ابھی اس کا سر قلم کرنے کا حکم دے دیتا ہوں' جس پر چڑیا نے بہت ہی حکیمانہ بات کہی: نہی جہاں پناہ! اس کا سر قلم مت کیجئے' بس اسے یہ حکم دے دیں کہ اگر یہ شکاری ہے تو کھلے عام شکاری کا لباس پہن کر گھومے اور تیر کمان .سامنے ہاتھ میں رکھے' نیک سیرتی اور 

رحم دلی کا دکھاوا چھوڑ دے.

         ( Zeeshan Afzal ) ( ذیشان افضل )


Comments

Popular posts from this blog

HEY DUDE

The “Cognitive Behavior Theory “

The Sorting Of Life " The Execution"