Bani Israel par Allah Ka Fazal: -
وَ اِذْ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ وَ الْفُرْقَانَ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَ(۵۳)
ترجمۂ کنزالایمان:اور جب ہم نے موسٰی کو کتاب عطا کی اور حق و باطل میں تمیز کردینا کہ کہیں تم راہ پر آؤ ۔
ترجمۂ کنزالعرفان:اوریاد کرو جب ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا کی اور حق و باطل میں فرق کرناتاکہ تم ہدایت پاجاؤ۔
{اَلْفُرْقَانَ: فرق کرنا۔} فرقان کے کئی معانی کئے گئے ہیں : (1) فرقان سے مراد بھی تورات ہی ہے۔ (2)کفر وایمان میں فرق کرنے والے معجزات جیسے عصا اور ید ِبیضاء وغیرہ ۔(3)حلال و حرام میں فرق کرنے والی شریعت مراد ہے۔ (مدارک، البقرۃ، تحت الآیۃ: ۵۳، ص۵۲)
وَ اِذْ قَالَ مُوْسٰى لِقَوْمِهٖ یٰقَوْمِ اِنَّكُمْ ظَلَمْتُمْ اَنْفُسَكُمْ بِاتِّخَاذِكُمُ الْعِجْلَ فَتُوْبُوْۤا اِلٰى بَارِ ىٕكُمْ فَاقْتُلُوْۤا اَنْفُسَكُمْؕ-ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ عِنْدَ بَارِىٕكُمْؕ فَتَابَ عَلَیْكُمْؕ-اِنَّهٗ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ(۵۴)
ترجمۂ کنزالایمان:اور جب موسٰی نے اپنی قوم سے کہا اے میری قوم تم نے بچھڑا بناکر اپنی جانوں پر ظلم کیا تو اپنے پیدا کرنے والے کی طرف رجوع لاؤ تو آپس میں ایک دوسرے کو قتل کرو یہ تمہارے پیدا کرنے والے کے نزدیک تمہارے لئے بہتر ہے تو اس نے تمہاری توبہ قبول کی بیشک وہی ہے بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان ۔
ترجمۂ کنزالعرفان:اور یاد کروجب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا: اے میری قوم تم نے بچھڑے (کو معبود)بناکر اپنی جانوں پر ظلم کیالہٰذا(اب) اپنے پیدا کرنے والے کی بارگاہ میں توبہ کرو(یوں )کہ تم اپنے لوگوں کو قتل کرو۔ یہ تمہارے پیدا کرنے والے کے نزدیک تمہارے لیے بہتر ہے تو اس نے تمہاری توبہ قبول کی بیشک وہی بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے۔
{فَاقْتُلُوْۤا اَنْفُسَكُمْ:کہ تم اپنے لوگوں کو قتل کرو۔}بنی اسرائیل کو بچھڑا پوجنے کے گناہ سے یوں معافی ملی کہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے قوم سے فرمایا: تمہاری توبہ کی صورت یہ ہے کہ جنہوں نے بچھڑے کی پوجا نہیں کی ہے وہ پوجا کرنے والوں کو قتل کریں اور مجرم راضی خوشی سکون کے ساتھ قتل ہوجائیں۔وہ لوگ اس پر راضی ہوگئے اورصبح سے شام تک ستر ہزار قتل ہوگئے، تب حضرت موسیٰ اور حضرت ہارون عَلَیْہِمَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے گڑگڑاتے ہوئے بارگاہِ حق میں ان کی معافی کی التجاء کی۔ اس پر وحی آئی کہ جو قتل ہوچکے وہ شہید ہوئے اور باقی بخش دئیے گئے، قاتل و مقتول سب جنتی ہیں۔(تفسیر عزیزی(مترجم)، البقرۃ، تحت الآیۃ:۵۴،۱ / ۴۳۹-۴۴۲، ملخصاً)
Comments
Post a Comment