Uzma Khan meets Imran Khan in Adiala Jail: Former PM 'in good health but very angry'

عظمیٰ خان کی اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات : سابق وزیراعظم کی ’صحت ٹھیک مگر بہت غصے میں ہیں‘
- عمر دراز ننگیانہ اور فرقان الٰہی
تقریباً ایک مہینے بعد سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی ملاقات منگل کو ان کی بہن عظمیٰ خان سے کروا دی گئی ہے۔
اڈیالہ جیل میں اپنے بھائی سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے مختصر بات کرتے ہوئے عظمیٰ خان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی ’صحت الحمد اللہ ٹھیک ہے، مگر وہ بہت غصے میں تھے اور کہہ رہے تھے کہ انھیں ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔‘
عظمیٰ خان کے مطابق ان کی عمران خان سے ملاقات 20 منٹ پر محیط تھی اور انھیں ان کے بھائی نے مزید بتایا کہ انھیں ’پورا دن کمرے میں بند رکھا جاتا ہے، صرف تھوڑی دیر کمرے سے نکلنے دیا جاتا ہے۔‘
خیال رہے منگل کو اسلام آباد ہائی کورٹ اور اڈیالہ جیل کے باہر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج کے بعد سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی بہن عظمیٰ خان کو بھائی سے ملاقات کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔
آج صبح جب عمران خان کی تینوں بہنیں علیمہ خانم، نورین نیازی اور عظمی خان اڈیالہ جیل کے باہر ملاقات کے لیے پہنچیں تو وہاں پر تعینات پولیس اہلکاروں نے انھیں راستے میں ہی روک دیا تاہم کچھ دیر بعد جیل حکام کی طرف سے ایک اہلکار کو عمران خان کی بہنوں کے پاس بھیجا گیا اور پیغام دیا گیا کہ ملاقات کے لیے عظمیٰ خان کے نام پر اتفاق ہوا ہے۔
خیال رہے اس سے قبل ان کے خاندان کا دعویٰ تھا کہ تقریباً ایک مہینے سے ان کی ملاقات سابق وزیرِ اعظم سے نہیں کروائی گئی کیونکہ ان کے مطابق ’حکومتی حکام نہیں چاہتے کہ عمران خان کے پیغامات جیل سے باہر آئیں۔‘
بی بی سی سے خصوصی گفتگو کے دوران عمران خان کی بہن نورین خان نے الزام عائد کیا تھا کہ ’ان (حکومتی حکام) کو اسی بات کی پریشانی ہے کہ باہر آ کر عمران خان کی بات بتائی جاتی ہے، جس کی وجہ سے انھوں نے بالکل ملاقاتیں ختم کر دی ہیں۔‘
عمران خان کی بہنوں کا کہنا تھا کہ پہلے ہر منگل کو عدالتی حکم کے مطابق ان کی ان کے بھائی سے ملاقات کروائی جاتی تھی لیکن ابھی ان کی آخری ملاقات عمران خان سے چار نومبر کو ہوئی تھی۔
Comments
Post a Comment