Tail Of Fox:-
The end: -
In the story, a stone fell on a fox and its tail was cut off.
The other fox asked him:
"Why did you cut off your tail?"
The first fox lied and spoke,
"I feel like I'm flying in the air, it's so much fun!"
Hearing this, the second fox also cut off his tail, but when he was in great pain and felt no pleasure, he asked the first fox:
"Why did you lie to me?"
The first fox said:
"If I told you the truth, the other foxes wouldn't cut their tails and they would laugh at us."
Then the two of them proceeded to tell each fox the benefits of cutting off their tails, until most of the foxes became tailless.
Now when they saw a fox with a tail, they would make fun of it!
Lesson of the story:
When corruption becomes common in society, good people are scorned for their goodness.
Bad people mock and deride their improvements.
The Qur'an also reminds us of this fact, as the people of Lut said:
"Get them out of your town, they become very pure!" (Surah Al-A'raf: 82)
Fact:
When evil prevails, good is scorned and goodness is regarded as vice.
We must stand firm in the truth, no matter how much the world mocks or opposes.
انجام
کہانی میں ایک لومڑی پر پتھر گرا اور اس کا دم کٹ گیا۔
دوسری لومڑی نے اس سے پوچھا:
"تم نے اپنا دم کیوں کٹوا دیا؟"
پہلی لومڑی نے جھوٹ بولا اور کہا:
"مجھے لگتا ہے جیسے میں ہوا میں اڑ رہی ہوں، یہ بہت مزے کی بات ہے!"
یہ سن کر دوسری لومڑی نے بھی اپنے دم کو کٹوا دیا، لیکن جب اسے شدید تکلیف ہوئی اور کوئی مزہ محسوس نہ ہوا، تو اس نے پہلی لومڑی سے پوچھا:
"تم نے مجھ سے جھوٹ کیوں بولا؟"
پہلی لومڑی نے کہا:
"اگر میں نے تمہیں سچ بتا دیا تو باقی لومڑیاں اپنے دم نہیں کٹوائیں گی اور وہ ہم پر ہنسیں گی۔"
پھر وہ دونوں ہر لومڑی کو اپنے دم کٹوانے کے فائدے بتانے لگیں، یہاں تک کہ زیادہ تر لومڑیاں دم کے بغیر ہو گئیں۔
اب جب وہ کسی لومڑی کو دم کے ساتھ دیکھتے، تو اس کا مذاق اڑاتے!
کہانی کا سبق:
جب معاشرے میں فساد عام ہو جاتا ہے، تو نیک لوگوں کو ان کی نیکی پر طعنے دیے جاتے ہیں۔
برے لوگ ان کی بہتری کو مذاق اور طنز کا نشانہ بناتے ہیں۔
قرآن بھی ہمیں اس حقیقت کی یاد دہانی کراتا ہے، جیسا کہ قوم لوط نے کہا:
"اِن کو اپنی بستی سے نکال دو، یہ تو بہت پاکیزہ بنتے ہیں!" (سورہ الاعراف: 82)
حقیقت:
جب بدی غالب آ جائے، تو اچھائی پر طنز اور نیکی کو عیب سمجھا جانے لگتا ہے۔
ہمیں حق پر ثابت قدم رہنا چاہیے، چاہے دنیا کتنی ہی طنز کرے یا مخالفت کرے
Post a Comment